ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپورٹس / سدنہ بیت اللہ اور کلید کعبہ کا قصہ!

سدنہ بیت اللہ اور کلید کعبہ کا قصہ!

Thu, 01 Jun 2017 12:28:23  SO Admin   S.O. News Service

ریاض،31مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سدنہ بیت اللہ وہ قدیم پیشہ اور مقدس فریضہ ہے جس میں خانہ کعبہ کی دیکھ بحال، اسے کھولنے اور بند کرنے، اللہ کے گھر کو غسل دینے، اس کا غلاف تیار کرنے اور حسب ضرورت غلاف کعبہ کی مرمت کرنے جیسے امور انجام دیے جاتے ہیں۔سدانہ کعبہ کا شرف صدیوں سے الشیبی خاندان کے پاس چلا آرہا ہے۔ اس وقت الشیخ ڈاکٹر صالح زین العابدین الشیبی سدنہ بیت اللہ ہیں اور وہ 109 ویں سادن ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ میں اپنے ان جذبات کو بیان نہیں کرسکتا کہ میں کرہ ارض پر واقع اللہ کے اس مقدس ترین گھر کا سدانہ ہوں اور میرے ہاتھ میں اس مقدس گھر کی چابی ہے۔ میں اسے کھولتا اور بند کرتا ہوں۔ میرے لیے یہ سب سے بڑا شرف ہے۔

حضرت ابراہیم اور ان کے فرزند حضرت اسماعیل علیہما السلام کے ہاتھ سے خانہ کعبہ کی دیواریں اٹھائے جانے کے بعد سدانہ کی ذمہ داری ان کی اولاد کو سونپی گئی۔ درمیان میں جرھم نے ان سے یہ شرف چھین لیا مگر قصی بن کلاب نے دوبارہ یہ ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لی۔ ان کے چار بیٹے عبدالدار، عبد مناف، عبد عزہ اور عبد شمس تھے۔جب تک قصی بن کلاب زندہ رہے،تو سدانہ کی ذمہ داری اور کلید کعبہ ان کے ہاتھ میں رہی۔ والد کی وفات کے بعد کلید کعبہ کے حصول میں بیٹوں میں لڑائی شروع ہوگئی اور کوئی بھی اس شرف سے دست بردار ہونے کو تیار نہیں تھا۔اس وقت السدانہ، الرفادہ، السقایہ اور دارالندوہ کی قیادت جیسے امور اس میں شامل تھے۔ ان میں سے بیشتر اب ختم ہیں اور السدانہ اور السقایہ اپنی جگہ موجود ہیں۔

فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کلید کعبہ اہل شیبہ کو واپس کردی۔ کیونکہ حکم تھا کہ (إن اللہ یأمرکم أن تؤدوا الأمانات إلی أہلہا) کہ امانتیں ان کے مالکوں کو لوٹا دی جائیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کو حکم دیا کہ وہ عثمان بن طلحہ کو بلائیں۔ حضرت عثمان بن طلحہ نبی علیہ السلام کے پاس آئے۔ آپ نے کلید کعبہ انہیں عطاء کی اور فرمایا کہ اے بنی طلحہ یہ (کلید) اپنے پاس سنھبال لو یہ تا قیامت ہمیشہ تمہارے پاس رہے گی اور ظالم لوگ ہی تم سے اسے چھینیں گے۔
 


Share: